TAHREKE ISLAHE MASHRA

TAHREKE ISLAHE MASHRA
QURAN &HADEES &DUA

Tuesday, May 31, 2011

SALAAT


Assalamu alikum,

Dear Brothers in Islam,

There are five meaning of Salaat in Quran wa Hadeeth.

1. If Salaat told towards people then the meaning is prayer. Daleel: As rasoolullah SAWS asked in his last days, whether people performed SALAAT.

2. If salaat told towards Rasoolullah SAWS then DUROOD. Daleel: Assalaatu Wassalaamu ala rasoolullah.

3. If salaat told towards Allah then the meaning will be RAHMAT : Daleel: Part of Hadeeth of Sahih Muslim “Man salla alia salatan sallallahu biha asharan” means JO MUJH PER 1 SALAAT PADHEGA ALLAH US PER 10 SALAAT NAZIL KAREGA.

4. If salaat told towards angels then the meaning is DUAA E MAGHFIRAT : Daleel: Part of Hadeeth of Sahih Muslim: When people for the sake of Allah gathers then FARISHTAY USKO GHER LETE HAIN AUR UN PER SALAAT PADHTAY HAIN.

5. If Salaat told towards birds then the meaning will be TASBEEH Daleel: Soorah Bani Israel : SAARAY PARINDAY TASBEEH KARTAY HAIN LAIKIN TUM UNKI SALAAT KO NAHEEN SAMAJH SAKTAY.

( Tahreke Islahe Mashra )

HADESE PAK

Narrated Abu Huraira:

Allah's Apostle was asked, "What is the best deed?" He replied, "To believe in Allah and His Apostle (Muhammad). The questioner then asked, "What is the next (in goodness)? He replied, "To participate in Jihad (religious fighting) in Allah's Cause." The questioner again asked, "What is the next (in goodness)?" He replied, "To perform Hajj (Pilgrim age to Mecca) 'Mubrur, (which is accepted by Allah and is performed with the intention of seeking Allah's pleasure only and not to show off and without committing a sin and in accordance with the traditions of the Prophet)

Monday, May 30, 2011

Hadese Pak

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ۔۔۔
ایک آدمی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور شکایت کی کہ میرے والد نے میری ساری جائیداد لے لی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا جاؤ اپنے والد کو لیکر آؤ اسی وقت حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ جب اس شخص کے والد صاحب آئیں تو آپ ان سے اُن کے کلمات کے بارے میں پوچھنا جو انہوں نے اپنے دل ہی دل میں کہے تھے یہاں تک کہ اسکی آواز خود اُنکے کان میں بھی نہ جاسکی تھی جب وہ لڑکا اپنے باپ کو لیکر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تمہارا بیٹا کیوں تمہاری شکایت لیکر آیا ہے کہ تم نے اس کا مال پڑپ کر لیا ہے باپ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ خود میرے بیٹے سے ہی پوچھئے کہ میں تو یہ پیسہ صرف صرف اپنے اوپر خرچ کرتا ہوں یا اسکی چاچی پر حضرت محمد صلی اللہ علییہ وسلم نے کہا ٹھیک ہے میں سب کچھ سمجھ گیا اب تم مجھے یہ بتاؤ کہ وہ کونسے الفاظ تھے جو تم نے اتنے دھیرے کہے تھے کہ خود تمہارے کان تک نہ سُن سکے تھے؟؟؟۔۔۔ وہ آدمی یہ سنتے ہی حیرت میں ڈوب گیا اور کہنے لگا یہ تو ایک معجزہ ہے آخر آپ نے یہ کیسے جانا حقیقت میں، میں نے وہ الفاظ دل ہی دل میں کہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا وہ جملے سناؤ اس آدمی نے مندرجہ ذیل عربی کے اشعار سنائے اسکا ترجمہ پیش کیا جاتا ہے۔۔۔

میں نے تجھے بچپن میں پالا پوسا تمہارے کھانے پینے کا انتظام کیا تمہاری ہر طرح سے مدد کی یہاں تک کہ تم جوان ہوگئے اس وقت تک تمام قسم کے خرچ میرے کاندھو پر تھے۔۔۔ میں رات بھر جاگتا اور بیتاب ہوجاتا کہ جب کھبی تو بیمار پڑتا مجھے ایسا لگتا کہ تیری بیماری میری بیماری ہے رات بھر یہی سوچ کر روتا رہتا۔۔۔

ہر وقت تیری موت کا ڈر میرے ذہنوں پر چھایا رہتا جب کہ میں جانتا ہوں کہ موت اپنے وقت پر آتی ہے نہ آگے ہوتی ہے نہ پیچھے۔۔۔جب تو اس جوانی کی عمر میں پہنچ گیا جسکی میں ہمیشہ خواہش کرتا تھا تو مجھ سے اکڑ کر باتیں کرتا ہے اور مجھے دُکھ دیتا ہے اور تمہارا رویہ ایسا ہے گویا تم مجھ پر احسان کر رہے ہو۔۔۔

افسوس اگر تو میرے حقوق ادا نہیں کر سکتا مجھے باپ کی طرح نہیں دیکھ سکتا تو پڑوسی کی طرح تو سلوک کر یا کم ازکم میں نے تجھ پر جو خرچ کیا ہے اُتنا ہی مجھ پر خرچ کر اور بخیلی سے کام نہ لے۔۔۔

دل کو دہلادینے والی یہ نظم سُن کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جوان کی گردن پکڑی اور کہا تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے۔۔۔

انت ومالک لابیک
تو اور تیرا مال دونوں تیرے باپ کی ملکیت ہے۔۔۔

Thursday, May 26, 2011

Ghour see

سیدنا عمر اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے درمیان پیش آنے والے اس واقعہ میں، جو لوگ غور و فکر اور تدبر کرنا چاہتے ہوں، اُن کی عبرت کے لئے بہت سی باتیں پوشیدہ ہیں۔
ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب (روضۃ المُحبین و نزھۃ المشتاقین) میں لکھتے ہیں کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روزانہ صبح کی نماز کے بعد سیدنا ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ...غائب پاتے۔ وہ دیکھ رہے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز کی ادائیگی کیلئے تو باقاعدگی سے مسجد میں آتے ہیں مگر جونہی نماز ختم ہوئی وہ چپکے سے مدینہ کے مضافاتی علاقوں میں ایک دیہات کی طرف نکل جاتے ہیں۔ کئی بار ارادہ بھی کیا کہ سبب پوچھ لیں مگر ایسا نہ کر سکے ۔ایک بار وہ چپکے سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے چل دیئے۔ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ دیہات میں جا کر ایک خیمے کے اندر چلے گئے۔ کافی دیر کے بعد جب وہ باہر نکل کر واپس مدینے کی طرف لوٹ چکے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اُس خیمے میں داخل ہوئے، کیا دیکھتے ہیں کہ خیمے میں ایک اندھی بُڑھیا دو چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ بیٹھی ہوئی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بڑھیا سے پوچھا؛ اے اللہ کی بندی، تم کون ہو؟بڑھیا نے جواب دیا؛ میں ایک نابینا اور مفلس و نادار عورت ہوں، ہمارے والدین ہمیں اس حال میں چھوڑ کر فوت ہو گئے ہیں کہ میرا اور ان دو لڑکیوں کا اللہ کے سوا کوئی اور آسرا نہیں ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھر سوال کیا؛ یہ شیخ کون ہے جو تمہارا گھر میں آتا ہے؟
بوڑھی عورت (جو کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اصلیت نہیں جانتی تھی) نے جواب دیا کہ میں اس شیخ کو جانتی تو نہیں مگر یہ روزانہ ہمارے گھر میں آکر جھاڑو دیتا ہے، ہمارے لئیے کھانا بناتا ہے اور ہماری بکریوں کا دودھ دوہ کر ہمارے لئیے رکھتا اور چلا جاتا ہے۔
حضرت عمر یہ سُن کر رو پڑے اور کہا؛ اے ابو بکر، تو نے اپنے بعد کے آنے والے حکمرانوں کیلئے ایک تھکا دینے والا امتحان کھڑا کر کے رکھ دیا ہے۔

Tuesday, May 24, 2011

Namaz See Madad Loo

حدیث شریف میں ہے کہ سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب کوئی سخت مہم پیش آتی نماز میں مشغول ہوجاتے اور نماز سے مدد چاہنے میں نماز استسقا و صلوۃ ِحاجت داخل ہے۔ ١ انسان کی دو ہی حالتیں ہوتی ہیں آرام اور راحت (نعمت) یا تکلیف و پریشانی۔ نعمت... میں شکر الہی کی تلقین اور تکلیف میں صبر اور اللہ سے مدد کی تاکید ہے۔ حدیث میں ہے ـ مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے اسے خوشی پہنچتی ہے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے۔ دونوں ہی حالتیں اس کے لئے خیر ہیں۔ (صحیح مسلم) صبر کی دو قسمیں ہیں، برے کام کے ترک اور اس سے بچنے پر صبر اور لذتوں کے قربان اور عارضی فائدوں کے نقصان پر صبر۔ دوسرا احکام الٰہی کے بجا لانے میں جو مشکلیں اور تکلیفیں آئیں، انہیں صبر اور ضبط سے برداشت کرنا۔ بعض لوگوں نے اس کو اس طرح تعبیر کیا ہے۔ اللہ کی پسندیدہ باتوں پر عمل کرنا چاہے وہ نفس اور بدن پر کتنی ہی گراں ہوں اور اللہ کی ناپسندیدگی سے بچنا چاہیے اگرچہ خواہشات و لذات اس کو اس کی طرف کتنا ہی کھنچیں

Monday, May 23, 2011

FRIENDSHIP WITH ALLAH

Best of all the Best Relationship n Freindship is with Allah which can be easily establish in the guidence of QURAN n SUNNAH.and it is base of all the other Relations which make them Stronger.surah-3,Al Imran,vrs.31."Say:If ye do love Allah,Follow me:Allah will love you And forgive you your sins:For Allah is Oft-Forgiving,Most Merciful.".more, its establish Humanity which is the best way to get the VICINITY of Allah.

Saturday, May 21, 2011

آئیں مل کر سنت نبوی پر عمل کریں سنت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو عام کریں

ہیلو نہیں اسلام وعلیکم

تھینکس نہیں جزاک اللہ

ٹیک کیئر نہیں فی امان اللہ

گریٹ نہیں ماشاءاللہ

او کے نہیں ان شاءاللہ

آئی ایم فائن نہیں الحمداللہ

زبردستی نہیں سبحان اللہ

PAKEEZGE

سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے پانی کا ایک برتن مانگا اور اپنی ہتھیلیوں پر تین بار پانی ڈالا اور کلی کی اور ناک صاف کیا۔ پھر اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین مرتبہ دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پیر ٹخنوں تک تین بار دھوئے ۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ جو کوئی میرے اس وضو کی مثل وضو کرے اور اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے، اور ان میں اپنے دل سے باتیں نہ کرے تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے (وضو کرنے کے بعد) کہا کہ میں تم کو ایک حدیث سناتا ہوں، اگر قرآن کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تم کو یہ حدیث نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور اس کے بعد نماز پڑھے (کوئی فرض نماز) تو جتنے گناہ اس نماز سے دوسری نماز کے پڑھنے تک ہوںگے، وہ معاف کر دیئے جائیں گے (راوی ئ حدیث عروہ نے کہا کہ) وہ آیت یہ ہے (ترجمہ) جو لوگ ہماری اتاری ہوئی آیتیں چھپاتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اخیر تک (البقرہ: 159 ) ۔